<body topmargin="0" leftmargin="0" bgcolor="#F9F8EC" bgproperties="fixed"><script type="text/javascript"> function setAttributeOnload(object, attribute, val) { if(window.addEventListener) { window.addEventListener('load', function(){ object[attribute] = val; }, false); } else { window.attachEvent('onload', function(){ object[attribute] = val; }); } } </script> <div id="navbar-iframe-container"></div> <script type="text/javascript" src="https://apis.google.com/js/platform.js"></script> <script type="text/javascript"> gapi.load("gapi.iframes:gapi.iframes.style.bubble", function() { if (gapi.iframes && gapi.iframes.getContext) { gapi.iframes.getContext().openChild({ url: 'https://draft.blogger.com/navbar.g?targetBlogID\x3d12814790\x26blogName\x3d%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88+%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D8%B6\x26publishMode\x3dPUBLISH_MODE_BLOGSPOT\x26navbarType\x3dBLUE\x26layoutType\x3dCLASSIC\x26searchRoot\x3dhttps://bayaaz.blogspot.com/search\x26blogLocale\x3den_US\x26v\x3d2\x26homepageUrl\x3dhttp://bayaaz.blogspot.com/\x26vt\x3d2065659182679175016', where: document.getElementById("navbar-iframe-container"), id: "navbar-iframe", messageHandlersFilter: gapi.iframes.CROSS_ORIGIN_IFRAMES_FILTER, messageHandlers: { 'blogger-ping': function() {} } }); } }); </script>

Tuesday, January 31, 2006

آنکھ سے دور سہی

آنکھ سے دور سہی دل سے کہاں جائے گا جانے والے تو ہمیں یاد بہت آئے گا خواب سا دیکھا ہے تعبیر نہ جانے کیا ہو زندگی بھر کوئی اب خواب ہی دوہرائے گا ٹوٹ جائیں نہ کہیں پیار کے نازک رشتے وقت ظالم ہے ہر اک موڑ پہ ٹکرائے گا عشق کو جرم سمجھتے ہیں زمانے والے جو یہاں پیار کرے گا وہ سزا پائے گا ۔۔۔ عبید اللہ علیم ۔۔۔ ١٩٦٤ ۔۔۔



Monday, January 30, 2006

کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے

کوئی لاکھ سمندر پی جائے کوئی لاکھ ستارے چھو آئے کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے کوئی آس کہیں رہ جاتی ہے کوئی زیست کا ساغر بھرتا ہے کوئی پھِر خالی ہو جاتا ہے کوئی لمحے بھر کو آتا ہے کوئی پل بھر میں کھو جاتا ہے کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے کوئی آس کہیں رہ جاتی ہے ۔۔۔ عبیداللہ علیم ۔۔۔ ١٩٩٠ ۔۔۔



Thursday, January 26, 2006

خواہش ہو اگر تيری

خواہش ہو اگر تيری کہ ہو کام فٹا فٹ اے دوست ميری ميز پر رکھ دام فٹا فٹ دولت بھي عجب چيز ہے اس دور ميں بھيا محبوب بھي آتا ہے لبِ بام فٹا فٹ جو يار فرمائش پوری نہيں کرتے وہ عشق ميں ہو جاتے ہيں ناکام فٹا فٹ گفتار کے غازي ہو تو بن سکتے ہو ليڈر تقريروں سے پبلک کو کرو رام فٹا فٹ کھانے ميں نمک کم ہو کہ ہو مرچ زيادہ ميں گھر ميں مچا ديتا ہوں کہرام فٹا فٹ عيد آئي کہ آئي ہے مري شامتِ اعمال ہر شخص طلب کرتا ہے انعام فٹا فٹ تنقيد تو کرتے ہو ضياء يہ بھي سمجھ لو ہو جائو گے تم شہر ميں بدنام فٹا فٹ ضياء الحق قاسمي



Wednesday, January 25, 2006

ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے

ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے جو دل پہ گذری ھے رقم کرتے رہیں گے اسباب غم عشق بہم کرتے رہیں گے ویرانی دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے ہاں تلخی ایام ابھی اور بڑھے گی ہاں اہل ستم مشق ستم کرتے رہیں گے منظور یہ تلخی یہ ستم ہم کو گوارہ دم ہے تو مداواء علم کرتے رہیں گے باقی ہےلہو دل میں تو ہر اشک سے پیدا رنگ لب و رخسار صنم کرتے رہیں گے اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے فيض احمد فيض



تيرگي ہے

تيرگي ہے کہ امنڈتي ہي چلي آتي ہے شب کي رگ رگ سے لہو پھوٹ رہا ہو جيسے چل رہی ہے کچھ اس انداز سے نبضِ ہستی دونوں عالم کا نشہ ٹوٹ رہا ہو جيسے رات کا گرم لہو اور بھي بَہ جانے دو يہی تاريکی تو ہے غازہِ رخسارِ سحر صبح ہونے ہی کو ہے اور دل بيتاب ٹہر ابھی زنجير چھٹکتی ہے پسِ پردہ ساز مطلق الحکم ہے شيرازہ اسباب ابھي ساغر ناب ميں آنسو بھي ڈھلک جاتے ہيں لغزش پا ميں ہے پابندی آداز ابھي اپنے ديوانوں کو ديوانہ تو بن لينے دو اپنے ميخانوں کو ميخانہ تو بن لينے دو جلد يہ سطوت اسباب بھي اٹھ جائے گی يہ گرانباري آداب بھي اٹھ جائے گی خواہ زنجير چھٹکتی ہي، چھٹکتی ہی رہے فيض احمد فيض



Sunday, January 22, 2006

چڑا اور چڑيا

ايک تھي چڑيا، ايک تھا چڑا، چڑيا لائي دال کا دانا، چڑا لايا چاول کا دانا، اس سے کچھڑي پکائي، دونوں نے پيٹ بھر کر کھائي، آپس ميں اتفاق ہو تو ايک ايک دانے کي کچھڑي بھي بہت ہوتي ہے۔ چڑا بيٹھا اونگھ رہا تھا کہ اس کے دل ميں وسوسہ آيا کہ چاول کا دانا بڑا ہوتا ہے، دال کا دانا چھوٹا ہوتا ہے۔ پس دوسرے روز کچھڑي پکي تو چڑے نے کہا اس میں چھپن حصے مجھے دے، چواليس حصے تو لے، اے باگھوان پسند کر يا نا پسند کر ۔ حقائق سے آنکھ مت بند کر ، چڑے نے اپني چونچ ميں سے چند نکات بھي نکالے، اور بي بي نے آگے ڈالے۔ بي بي حيران ہوئي بلکہ رو رو کر ہلکان ہوئي کہ اس کے ساتھ تو ميرا جنم کا ساتھ تھا ليکن کيا کر سکتي تھي۔ دوسرے دن پھر چڑيا دال کا دانا لائي اور چڑا چاول کا دانا لايا۔ دونوں نے الگ الگ ہنڈيا چڑھائي ، کچھڑي پکائي ، کيا ديکھتے ہیں کہ دو ہي دانے ہيں، چڑے نے چاول کا دانا کھايا، چڑيا نے دال کا دانا اٹھايا ۔ چڑے کو خالي چاول سے پيچش ہوگئي چڑيا کو خالي دال سے قبض ہو گئي۔ دونوں ايک حکيم کے پاس گئے جو ايک بِلا تھا، اس نے دونوں کے سروں پر شفقت کا ہاتھ پھيرا اور پھيرتا ہي چلا گيا۔ ديکھا تو تھے دو مشت پر يہ کہاني بہت پرانے زمانے کي ہے۔ آج کل تو چاول ايکسپورٹ ہو جاتا ہے اور دال مہنگي ہے۔ اتني کہ وہ لڑکياں جو مولوي اسماعيل ميرٹھي کے زمانے ميں دال بگھارا کرتي تھيں۔ آج کل فقط شيخي بگھارتي ہيں۔ ابن انشاء



Thursday, January 19, 2006

برسوں کے بعد

برسوں کے بعد ديکھا شخص دلربا سا اب ذہن ميں نہيں ہے پر نام تھا بھلا سا ابرو کِھچھے کِھچھے سے آنکھيں جھکي جھکي سي باتيں رکي رکي سي، لہجہ تھکا تھکا سا الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر ميں بن جائے جنگلوں ميں جس طرح راستہ خوابوں ميں خواب اس کے، يادوں ميں ياد اس کي نيندوں ميں گھل گيا ہو جيسے کہ رتجگا سا پہلے بھي لوگ آئے کتنے ہي زندگي ميں وہ ہر طرح سے ليکن اوروں سے تھا جدا سا اگلي محبتوں نے وہ نامرادياں ديں تازہ رفاقتوں سے دل تھا ڈرا ڈرا سا احمد فراز



Monday, January 16, 2006

يہ عالم شوق

يہ عالم شوق کا ديکھا نہ جائے وہ بت ہے يا خدا، ديکھا نہ جائے يہ کن نظروں سے تو نے آج ديکھا کہ تيرا ديکھنا، ديکھا نہ جائے ہميشہ کيلئے مجھ سے بچھڑ جا يہ منظر بارہا ديکھا نہ جائے غلط ہے سنا پر آزما کر تجھے اے بے وفا ديکھا نہ جائے يہ محرومي نہيں پاس وفا ہے کوئي تيرے سوا ديکھا نہ جائے يہي تو آشنا بنتے ہيں آخر کوئي نا آشنا ديکھا نہ جائے فراز اپنے سوا ہے کون تيرا تجھے تجھ سے جدا ديکھا نہ جائے احمد فراز



Saturday, January 14, 2006

ادب کي سرپرستي وغيرہ

انارکلي ايک کنيز تھي جس کي وجہ سے شہزادہ سليم کا اخلاق خراب ہونےکا انديشہ تھا،اکبر نے اسے ديوار ميں چنا وا ديا، ايک مصلحت اس ميں يہ تھي کہ سيد امتياز علي تاج اپنا معرکہ آرا ڈرامہ لکہ سکيں اور اردو ادب کے ذخيرے ميں ايک قيمتي اضافہ ہوسکے، درباري شاعري نظيري نيشا پوري نے ايک بار کہا کہ ميں نے لاکھ روپے کا ڈھير بھي نہيں ديکھا، بادشاہ نے ايک لاکھ خزانے سے نکلوا کر ڈھير لگا ديا، جب نظير اچھي طرح ديکہ چکا توروپے واپس خزانے ميں بھجوا دئيے، نظيري ديکھتے کا ديکھتا رہ گيا، اصل ميں نظيري يہ حرکت خانخاناں کے ساتھ پہلے بھي کر چکا تھا، خانخاناں نے شاعر کي نيت کو بھانپ کر کہہ ديا تھا کہ اچھااب يہ ڈھير تم اپنے گھر لے جائو، ليکن اکبر ايسا کچا آدمي نہ تھا۔ ابن انشاء



Friday, January 13, 2006

ميرے مولا جواني ميں

ميرے مولا جواني ميں کيوں ہوتي ہيں تقصيريں کباڑا دل کا کرتي ہيں يہ چلتي پھرتي تصويريں اليکشن ميں ضمانت تک ہوئي تھي ضبط ميري بھي اگر چہ خوب وعدے اور کيں کتني ہي تقريريں سنا ہے جيل خانے سے نکل بھاگا ہے اک ڈاکو جو ہو ذوق يقيں پيدا تو کٹ جاتي ہيں زنجيريں ميرےمحبوب کي چھٹي کا دن اتوار ہوتا ہے ميرے کس کام کے ہفتے ميرے کس کام کي پيريں تو لنڈے کا پہن کر سوٹ کيوں مجھ سے اکڑتا ہے اسي ميں رہ دگر نہ پھاڑ کر دوں گا ميں ليريں جو آئے تيرے دفتر ميں دبا کر دے اسے رگڑا اسي خفيہ کمائي سے بدل جاتي ہيں تقديريں ترا بھي ايک دن ڈيفینس ميں بن جائے گا بنگلہ تجھے بھي مل ہي جائيں گي حسيں خوابوں کي تعبيريں کلاشنکوف لے کر ہاتھ ميں تو دندناتا پھر عجائب گھر کي الماري ميں رکھ دے اپني شمشيريں عمل سے زندگي بنتي ہے جنت بھي جہنم بھي جناب شيخ کے کام آئيں گے حلوے نہ يہ کھيريں ضياء الحق قاسمي



Thursday, January 12, 2006

شعر

اس نے کہا تھا تمہیں اپنا بنا کر چھوڑوں گا یہی کیا ، اس نے اپنا بنا کر چھوڑ دیا ۔۔۔



Sunday, January 08, 2006

گاؤں کي ياد

آکسيجن يہاں نہيں ملتي پھيپھڑوں کو دھوئيں سے بھرتا ہوں ياد کرتا ہوں گاؤں کو اپنے جب تيرے شہر سے گزرتا ہوں
انور مسعود



Sunday, January 01, 2006

آج ميں کل کا دخل

کھيل دھوپ چھاؤں کا بادلوں ہواؤں کا صحنِ صبح نو ميں ہے وہ قديم راستے شہر وہ خيال کے حسن جن کا دور سے تھا سفر ميں يار سا ان کي اک جھلک بھي ہے سامنے کي ديد ميں اس نويدِ عيد ميں آج کے قرار ميں آنے والے دور کے خوش نما غبار ميں ان کي اک مہک بھي ہے چاہتوں کے سال ميں حجلہء وصال سي آج کي بہار میں منير نيازي



بیاض کیا ہے؟

بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے

اراکینِ بیاض

اسماء

عمیمہ

حارث

میرا پاکستان

طلحہ

باذوق

حلیمہ

بیا

میاں رضوان علی

بیاض میں شمولیت؟

اگر آپ بیاض میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو یہ قوائد پڑھ لیں، بعد از اپنے نام اس ای میل پر بھیجیں۔

دیکھنے میں دشواری؟

اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔

گذشتہ تحریرات:

خزینہ گم گشتہ:

Powered by Blogger

بلاگ ڈیزائن: حنا امان

© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006