|
Wednesday, January 25, 2006تيرگي ہے کہ امنڈتي ہي چلي آتي ہے شب کي رگ رگ سے لہو پھوٹ رہا ہو جيسے چل رہی ہے کچھ اس انداز سے نبضِ ہستی دونوں عالم کا نشہ ٹوٹ رہا ہو جيسے رات کا گرم لہو اور بھي بَہ جانے دو يہی تاريکی تو ہے غازہِ رخسارِ سحر صبح ہونے ہی کو ہے اور دل بيتاب ٹہر ابھی زنجير چھٹکتی ہے پسِ پردہ ساز مطلق الحکم ہے شيرازہ اسباب ابھي ساغر ناب ميں آنسو بھي ڈھلک جاتے ہيں لغزش پا ميں ہے پابندی آداز ابھي اپنے ديوانوں کو ديوانہ تو بن لينے دو اپنے ميخانوں کو ميخانہ تو بن لينے دو جلد يہ سطوت اسباب بھي اٹھ جائے گی يہ گرانباري آداب بھي اٹھ جائے گی خواہ زنجير چھٹکتی ہي، چھٹکتی ہی رہے فيض احمد فيض |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
0: تبصرہ جات
Post a Comment
<< صفحہ اول