|
Tuesday, December 27, 2005برگشتہء یزدان سے کچھ بھول ہوئی ہے بھٹکے ہوۓ انسان سے کچھ بھول ہوئی ہے تاحدِ نظر شعلے ہی شعلے ہیں چمن ميں پھولوں کے نگہبان سے کچھ بھول ہوئی ہے جس عہد میں لٹ جاۓ فقیروں کی کمائی اس عہد کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے حوروں کی طلب اور مہ و ساغر سے ہے نفرت زاہد تیرے عرفان سے کچھ بھول ہوئی ہے ساغر صدیقی |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
0: تبصرہ جات
Post a Comment
<< صفحہ اول