<body topmargin="0" leftmargin="0" bgcolor="#F9F8EC" bgproperties="fixed"><script type="text/javascript"> function setAttributeOnload(object, attribute, val) { if(window.addEventListener) { window.addEventListener('load', function(){ object[attribute] = val; }, false); } else { window.attachEvent('onload', function(){ object[attribute] = val; }); } } </script> <div id="navbar-iframe-container"></div> <script type="text/javascript" src="https://apis.google.com/js/platform.js"></script> <script type="text/javascript"> gapi.load("gapi.iframes:gapi.iframes.style.bubble", function() { if (gapi.iframes && gapi.iframes.getContext) { gapi.iframes.getContext().openChild({ url: 'https://www.blogger.com/navbar.g?targetBlogID\x3d12814790\x26blogName\x3d%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88+%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D8%B6\x26publishMode\x3dPUBLISH_MODE_BLOGSPOT\x26navbarType\x3dBLUE\x26layoutType\x3dCLASSIC\x26searchRoot\x3dhttps://bayaaz.blogspot.com/search\x26blogLocale\x3den_US\x26v\x3d2\x26homepageUrl\x3dhttp://bayaaz.blogspot.com/\x26vt\x3d2065659182679175016', where: document.getElementById("navbar-iframe-container"), id: "navbar-iframe" }); } }); </script>

Wednesday, December 07, 2005

خوشبو

خوشبو، ہوا، تتلیاں اور پھول۔ یہ الفاظ سن کر اردو شاعری کا جو چہرہ ذہن میں آتا ہے وہ خوبصورت چہرہ ہے پروین شاکر کا۔ پروین شاکر ایک شاعرہ سے بڑھ کر ایک رہنما ثابت ہوئیں۔ اردو شاعری میں جدید، پرکشش اور پراثر نسوانی طرز کی بنیاد ڈالنے والی یہ شاعرہ شہرت کی بلندیوں پر پہنچ کر ہم سے جدا ہوگئیں۔ لیکن ان کے کلام کی خوشبو ہوا کے ساتھ ساتھ پھیلتی رہی۔ ان کی شاعری نے پہلی مرتبہ پاکستانی عورتوں اور دنیا بھر کی خواتین کے جذبات اور احساسات کی اردو شاعری میں ترجمانی کی۔ پروین شاکر کی نظموں کی وہ لڑکی جو دریا کے کنارے پر بیٹھی اپنے بالوں میں چمکتی پانی کی بوندوں کو دیکھ کر کھو جاتی ہے۔ وہی لڑکی جہاں ایک طرف خوشبو اور پیار کے چند بولوں کی غلام نظر آتی ہے وہیں قربانی، وفا اور ایثار کا پیکر بھی۔ ان کی برسی چند دن پہلے منائی گئی اسی سلسلے میں پیش خدمت ہے ان کے کلام سے انتخاب۔ سب سے پہلے ایک غزل سے چند اشعار: مشکل ہے شہر میں نکلے کوئی گھر سے دستار پہ بات آگئی ہے ہوتی ہوئی سر سے برسا بھی تو کس دشت کے بے فیض بدن پر اک عمر میرے کھیت تھے جس ابر کو ترسے اس بار جو ایندھن کے لئیے کٹ کے گرا ہے چڑیوں کو بڑا پیار تھا اس بوڑھے شجر سے اب ایک نظم جس کا عنوان ہے 'پیار': ابر بہار نے پھول کا چہرہ اپنے بنفشی ہاتھ میں لیکر ایسے چوما پھول کے سارے دکھ خوشبو بن کر بہہ نکلے ہیں ایک اور نظم جس کا عنوان ہے توقع: جب ہوا دھیمے لہجوں میں کچھ گنگناتی ہوئی خواب آسا، سماعت کو چھوجائے، تو کیا تمہیں کوئی گزری ہوئی بات یاد آئے گی؟ ان کے آخری مجموعہ کلام کف آئینہ سے ایک نظم: یہ بارش خوبصورت ہے ایک عرصے بعد میری روح میں سیراب ہونے کی تمنا جاگ اٹھی ہے مگر بادل کے رستے میں بہت سے پیڑ آتے ہیں میں پل بھر کے لئیے شاداب ہوں اور اپنی باقی عمر پھر صحرا میں کاٹوں؟ میں اپنی پیاس پر راضی رہوں گی مرے آنسو مرے دل کی کفالت کے لئیے کافی رہیں گے اور آخر میں پیش خدمت ہیں ان کی ایک مشہور غزل کے چند اشعار: اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں ایک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں نیند آجائے تو کیا محفلیں برپا دیکھوں آنکھ کھل جائے تو تنہائی کا صحرا دیکھوں شام ہوگئی دھندلا گئ آنکھیں بھی مری بھولنے والے میں کب تک ترا رستہ دیکھوں پروین شاکر کے مجموعے ماہ تمام سے انتخاب اردو پوائنٹ پر یہاں پڑھا جاسکتا ہے۔ مزید کلام رومن اردو میں اردو پوئٹری ڈاٹ کام پر پڑھا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ پروین شاکر کی مختصر پروفائل یہاں پڑھئیے۔



1: تبصرہ جات

: نے کہا Blogger Asma

Zabardast!

12/07/2005 11:29:00 AM

 

Post a Comment

<< صفحہ اول

بیاض کیا ہے؟

بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے

اراکینِ بیاض

اسماء

عمیمہ

حارث

میرا پاکستان

طلحہ

باذوق

حلیمہ

بیا

میاں رضوان علی

بیاض میں شمولیت؟

اگر آپ بیاض میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو یہ قوائد پڑھ لیں، بعد از اپنے نام اس ای میل پر بھیجیں۔

دیکھنے میں دشواری؟

اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔

گذشتہ تحریرات:

Powered by Blogger

بلاگ ڈیزائن: حنا امان

© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006