|
Sunday, November 13, 2005اب پر ہيں، نہ قفس، نہ صياد، نہ چمن جتنے تھے زندگي کے سہارے چلے گۓ جن پہ تھا ناز مجھ کو يہ ميرے دوست ہيں دامن جھٹک کے ميرا وہ پيارے چلے گۓ ہر شب کو آنسوؤں کے جلاتے رہے چراغ ہم تيري بزمِ ياد نکھارے چلے گۓ لتھڑي ہوئي تھي خون ميں ہر زلفِ آرزو جوشِ جنوں ميں ہم مگر سنوارے چلے گۓ ہر زخم دل ميں تيرا سنوارے چلے گۓ ہم زندگي کا قرض اتارے چلے گۓ سو بار موت کو بھي بنايا ہے ہمسفر ہم زندگي کے نقش ابھارے چلے گۓ خالد حفيظ |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
0: تبصرہ جات
Post a Comment
<< صفحہ اول