|
Monday, October 10, 2005آہ١ یہ دنیا، یہ ماتم خانہِ برنا و پیر آدمی ہے کس طلسمِ دوش و فردا میں اسیر کتنی مشکل زندگی ہے! کس قدر آساں ہے موت گلشنِ ہستی میں مانند نسیمِ ارزاں ہے موت زلزلے ہیں، بجلیاں ہیں، قحط ہیں، آلام ہیں کیسی کیسی دخترانِ مادرِ ایام ہیں کلبہِ افلاس میں، دولت کے کاشانے میں موت دشت ودرمیں،شہر میں،گلشن میں،ویرانےمیں موت موت ہے ہنگامہ آرا قلزمِ خاموش میں ڈوب جاتے ہیں سفینے موج کی آغوش میں ختم ہو جائے گا لیکن امتحاں کا دور بھی ہیں پسِ نہ پردہِ گردوں ابھی دور اور بھی ہیں -۔۔ علامہ اقبال ۔ بانگِ درا ۔۔ |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
1: تبصرہ جات
اس کو تو بتا دو۔۔۔ ھر بار ایک ہی سوال کرتا ھے۔
10/11/2005 12:17:00 AM
Post a Comment
<< صفحہ اول