|
Tuesday, September 13, 2005تم واقعی بدل گئے ہو۔ میرے کہنے کا خیال نہ کرنا۔ نصیحت کرنا، دنیا کا آسان تریں کام ہے۔ میں اب تک نصیحتیں کر رہا تھا۔ اگر میں تمھاری جگہ ہوتا تو پتہ نہیں کیا کرتا۔ فلسفی اسپنزا نے مثال دی تھی کی اگر کسی اینٹ کو ہوا میں پھینک دیا جائے اور متحرک اینٹ سے پوچھا جائے کہ کیا کر رہی ہو تو وہ یہی کہے گی کہ میں اپنی مرضی سے نہیں جا رہی ہوں۔ یہی حال انسانوں کا ہے۔ ہم جو کچھ بھی کر رہیں اور جس حال میں ہیں، اسکا سبب وہ واقعات اور حالات ہیں جن پر ہمارا قابو نہیں، جن کی رو ہمیں بہا لے جارہی ہے۔ ہم پر طرح طرح کے دباؤ ہیں، ہم مجبور ہین اور پھر زندگی کا کوئی خاص فارمولا تو ہوتا نہیں۔ کسی خوشبو کا ہلکا سا جھونکا، کسی رنگ کی جھلک، کوئی نغمہ ۔۔۔ یہ بڑے ظالم ہوسکتے ہیں، بھولی بسری یادیں دفعتاً تازہ ہو جاتی ہیں۔ کبھی یہ خعشگوار ہوتی ہیں، کبھی از حد کربناک۔ شفیق الرحمٰن کی کتاب “دجلہ“ سے ایک اقتباس |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
4: تبصرہ جات
bohot aala
9/13/2005 08:29:00 PM
zaban pai baat ati hai dil sai Hafeez
dil main janai kahan sai ati hai
:)
remember the poet of our national anthem, Hafeez Jalindhari :)
9/13/2005 08:30:00 PM
yeah its called bandwagon syndrome ;).
very nice excerpt. Double check it, is it really him.. i mean Shafiq-ur-Rehmaan (Shaitaan ka dost) :p
9/13/2005 09:44:00 PM
بہت خوب ۔ اچھا اقتباص ہے ۔
9/14/2005 11:08:00 PM
Post a Comment
<< صفحہ اول