|
Tuesday, August 30, 2005محبتوں جیسا ، چاہت سا دکھ ہے سکون کی طرح، راحت سا دکھ ہے یہ دکھ ہجرت کا، مسافرت کا دکھ ہے مہاجر پرندوں کا، یہ بدلتی رُت کا دکھ ہے فصیلِ جاں میں ٹھہرتا ہوا سا، رکتا سا دکھ ہے اجنبی دیسوں کے لئیے اذنِ سفر ہو کہ اجنبی چہروں کا ساتھ یہ ہر شہر کا دکھ ہے یہ ہر گھر کا دکھ ہے بہار کے موسم میں رونے کا خزاں میں ہنسنے کا دکھ ہے یہ ہر تتلی کا دکھ ہے یہ ہر بیٹی کا دکھ ہے ۔۔۔۔۔۔ کچھ دن پہلے تین نظمیں میری نظر سے گزریں، یہ ان میں سے ایک ہے۔ گو کہ شاعر کا تو نہیں پتا لیکن تینوں ہی بیٹی کے ہجر سے گزری بے حد خوبصورت احساسات کو ظاہر کر رہی ہیں۔مجھے اچھی لگی ۔۔۔ شاید آپ کو بھی! ,والسلام اسماء |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
2: تبصرہ جات
aaala
8/30/2005 03:01:00 AM
خوب نظم ہے!۔
8/30/2005 11:28:00 PM
Post a Comment
<< صفحہ اول