|
Sunday, December 04, 2005درد اتنا تھا کہ اس رات دلِ وحشی نے ہر رگِ جاں سے الجھنا چاہا ہر بن مو سے ٹپکنا چاہا اور کہیں دور تیرے صحن میں گویا پتا پتا مرے افسردہ لہو میں دھل کر حسنِ مہتاب سے آزردہ نظر آنے لگا مرے ویرانہِ تن میں گویا سارے دکھتے ہوئے ریشوں کی طنابیں کھل کر سلسلہ وار پتا دینے لگیں رخصتِ قافلہِ شوق کی تیاری کا اور جب یاد کی بجھتی ہوئی شمعوں میں نظر آیا کہیں ایک پل، آخری لمحہ تیری دلداری کا درد اتنا تھا کہ اس سے بھی گزرنا چاہا ہم نے چاہا بھی، مگر دل نہ ٹھہرنا چاہا ۔۔۔ فیض احمد فیض ۔۔۔ |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
1: تبصرہ جات
dil to chaha pur shikast-e-dil nai muhlat hi na di
Faiz sahab ki kia baat hai
well placed
12/05/2005 01:33:00 AM
Post a Comment
<< صفحہ اول