|
Saturday, January 14, 2006انارکلي ايک کنيز تھي جس کي وجہ سے شہزادہ سليم کا اخلاق خراب ہونےکا انديشہ تھا،اکبر نے اسے ديوار ميں چنا وا ديا، ايک مصلحت اس ميں يہ تھي کہ سيد امتياز علي تاج اپنا معرکہ آرا ڈرامہ لکہ سکيں اور اردو ادب کے ذخيرے ميں ايک قيمتي اضافہ ہوسکے، درباري شاعري نظيري نيشا پوري نے ايک بار کہا کہ ميں نے لاکھ روپے کا ڈھير بھي نہيں ديکھا، بادشاہ نے ايک لاکھ خزانے سے نکلوا کر ڈھير لگا ديا، جب نظير اچھي طرح ديکہ چکا توروپے واپس خزانے ميں بھجوا دئيے، نظيري ديکھتے کا ديکھتا رہ گيا، اصل ميں نظيري يہ حرکت خانخاناں کے ساتھ پہلے بھي کر چکا تھا، خانخاناں نے شاعر کي نيت کو بھانپ کر کہہ ديا تھا کہ اچھااب يہ ڈھير تم اپنے گھر لے جائو، ليکن اکبر ايسا کچا آدمي نہ تھا۔ ابن انشاء |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
0: تبصرہ جات
Post a Comment
<< صفحہ اول