|
Wednesday, January 25, 2006ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے جو دل پہ گذری ھے رقم کرتے رہیں گے اسباب غم عشق بہم کرتے رہیں گے ویرانی دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے ہاں تلخی ایام ابھی اور بڑھے گی ہاں اہل ستم مشق ستم کرتے رہیں گے منظور یہ تلخی یہ ستم ہم کو گوارہ دم ہے تو مداواء علم کرتے رہیں گے باقی ہےلہو دل میں تو ہر اشک سے پیدا رنگ لب و رخسار صنم کرتے رہیں گے اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے فيض احمد فيض |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
1: تبصرہ جات
بہت ہی خوبصورت نظم ہے یہ اور شکر ہے خیال تو آیا پوسٹ کرنے کا ۔۔۔۔ نام لکھا تو ہے ۔۔۔ دو آدھ دن پہلے ہی اپڈیٹ کیا تھا۔
1/26/2006 11:57:00 PM
Post a Comment
<< صفحہ اول