|
![]() |
Tuesday, September 26, 2006پھرتے ہیں کب سے دربدر، اب اس نگر اب اُس نگر اک دوسرے کے ہمسفر، میں اور میری آوارگی ناآشنا ہر رہگزر، نامہرباں ہر اک نظر جائیں تو اب جائیں کدھر، میں اور میری آوارگی ہم بھی کبھی آباد تھے ایسے ۔۔۔ کہاں برباد تھے بےفکر تھے، آزاد تھے، مسرور تھے، دلشاد تھے وہ چال ایسی چل گیا ہم بجھ گئے دل جل گیا نکلے جلا کے اپنا گھر، میں اور میری آوارگی جینا بہت آساں تھا، اک شخص کا احسان تھا ہم کو بھی اک ارمان تھا جو خواب کا سامان تھا اب خواب ہے نہ آرزو، ارمان ہے نہ جستجو یوں بھی چلو خوش ہیں مگر میں اور میری آوارگی وہ مہوش وہ ماہ رو، وہ ماہِ کامل ہوبہو تھیں جسکی باتیں کوبکو، اس سے عجب تھی گفتگو پھر یوں ہوا وہ کھو گئی تو مجھکو ضِد سی ہوگئی لائیں گے اسکو ڈھونڈ کر میں اور میری آوارگی یہ دل ہی تھا جو سہہ گیا وہ بات ایسی کہہ گیا کہنے کو پھر کیا رہ گیا، اشکوں کا دریا بہہ گیا جب کہہ کے وہ دلبر گیاترے لئیے میں مر گیا روتے ہیں اسکو رات بھر، میں اور میری آوارگی اب غم اٹھائیں کس کے لئیے، آنسو بہائیں کس کے لئیے یہ دل جلائیں کس کے لئیے، یوں جان گنوائیں کس کے لئیے پیشہ نہ ہو جسکا ستم، ڈھونڈیں گے اب ایسا صنم ہوں گے کہیں تو کارگر، میں اور میری آوارگی آثار ہیں سب کھوٹ کے، امکان ہیں سب چھوٹ کے گھر بند ہیں سب گھٹ کے، اب ختم ہیں سب ٹوٹ کے قسمت کا سب یہ پھیر ہے، اندھیر ہے اندھیر ہے ایسے ہوئے ہیں بےآثار، میں اور میری آوارگی جب ہمدم و ہمراز تھا تب اور ہی انداز تھا، اب سوز ہے تب سازتھا، اب شرم ہے تب ناز تھا اب مجھ سے ہو تو ہو بھی کیا، ساتھ ہو وہ تو وہ بھی کیا اک بے ہنر، اک بےثمر، میں اور میری آوارگی ۔۔۔ جاوید اختر ۔۔۔ عکس کے بلاگ سے Tuesday, September 19, 2006مرے خدایا! میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں یہ میرا چہرہ، یہ میری آنکھیں بجھے ہوئے چراغ جیسے جو پھر سے جلنے کے منتظِر ہوں وہ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں وہ مہرباں سایہ دار زلفیں جنھوں نے پیماں کئیے تھے مجھ سے رفاقتوں کے، محبتوں کے کہا تھا مجھ سے کہ اے مسافر رہِ وفا کے جہاں بھی جائیگا ہم بھی آئیں گے ساتھ تیرے بنیں گے راتوں میں چاند ہم تو دن میں سائے بکھیر دیں گے وہ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں وہ مہرباں سایہ دار زلفیں وہ اپنے پیماں رفاقتوں کے محبتوں کے شکست کرکے نہ جانے اب کس کی رہ گزر کا منارہءِ روشنی ہوئے ہیں مگر مسافر کو کیا خبر ہے وہ چاند چہرا تو بجھ گیا ہے ستارہ آنکھیں تو سو گئی ہیں وہ زلفیں بے سایہ ہوگئی ہیں وہ سوشنی اور وہ سائے مری عطا تھے سو مری راہوں میں آج بھی ہیں کہ میں مسافر رہِ وفا ہوں وہ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں وہ مہرباں سایہ دار زلفیں ہزاروں چہروں ہزاروں آنکھوں ہزاروں الفوں کا اک سیلابِ تند لے کر مرے تعاقب میں آرہے ہیں ہر ایک چہرہ ہے چاند چہرہ ہیں ساری آنکھیں ستارہ آنکھیں تمام ہیں مہرباں سایہ دار زلفیں میں کس کو چاہوں ، کس کو چوموں میں کس کے سائے میں بیٹھ جاؤں بچُوں کہ طوفاں میں ڈوب جاؤں کہ میرا چہرہ، نہ مری آنکھیں مرے خدایا! میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں ۔۔۔ عبید اللہ علیم ۔۔۔ ١٩٦٦ء ۔۔۔ Thursday, September 14, 2006اتنی مدت بعد ملے ہو کن سوچوں میں گم پھرتے ہو؟ اتنے خائف کیوں رہتے ہو؟ ہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو تیز ہوا نے مجھ سے پوچھا ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو؟ کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے رات گئے تک کیوں جاگے ہو؟ میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں تم دریا سے بھی گہرے ہو! کون سی بات ہے تم میں ایسی اتنے اچھے کیوں لگتے ہو؟ پیچھے مڑ کو کیوں دیکھا تھا پتھر بن کر کیا تکتے ہو؟ جاؤ جیت کا جشن مناؤ میں جھوٹا ہوں ، تم سچے ہو! اپنے شہر کے سب لوگوں سے میری خاطر کیوں الجھے ہو؟ کہنے کو رہتے ہو دل میں پھر بھی کتنے دور کھڑے ہو رات ہمیں کچھ یاد نہیں تھا رات بہت ہی یاد آئے ہو! ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصے اپنی کہو اب تم کیسے ہو؟ محسن تم بدنام بہت ہو جیسے ہو، پھر بھی اچھے ہو ۔۔۔ محسن نقوی ۔۔۔ Tuesday, September 12, 2006وقت نے کیسے چٹانوں میں دراڑیں ڈال دیں رو دیا وہ بھی کہ جو پہلے کبھی رویا نہ تھا پیار کے اک بول نے آنکھوں میں ساون بھر دئیے اس طرح تو ٹوٹ کے بادل کبھی برسا نہ تھا جانے کیوں دل سے مرے اسکی کسک جاتی نہیں بات گو چھوٹی سی تھی اور وار بھی گہرا نہ تھا موسمِ گل میں تھا جس ٹہنی پہ پھولوں کا حصار جب خزاں آئی تو اس پہ ایک بھی پتا نہ تھا ۔۔۔ امتہ القدوس بیگم ۔۔۔ Monday, September 11, 2006ہے دعا یاد مگر حرفِ دعا یاد نہیں میرے نغمات کو اندازِ دعا یاد نہیں ہم نے جن کے لئیے راہوں میں بچھایا تھا لہو ہم سے کہتے ہیں وہی، عہدِ وفا یاد نہیں زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے جانے کس جرم کی پائی ہے سزا، یاد نہیں میں نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی ہے میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں کیسے بھر آئیں سرِ شام کسی کی آنکھیں کیسے تھرائی چراغوں کی ضیاء یاد نہیں صرف دھندلاتے ستارے کی چمک دیکھی ہے کب ہوا، کون ہوا، مجھ سے جدا، یاد نہیں آؤ اک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں ۔۔۔ ساغر صدیقی ۔۔۔ Friday, September 08, 2006کوئي زنجير آہن کي چاندي کي روايت کي محبت توڑ سکتي ہے يہ ايسي ڈھال ہے جس پر زمانے کي کسي تلوار کا لوہا نہيں چلتا يہ ايسا شہر ہے جس ميں کسي آمر کسي سلطان کا سکہ نہيں چلتا اگر چشم تماشا ميں ذرا سي بھي ملاوٹ ہو يہ آئينہ نہيں چلتا يہ ايسي آگ ہے جس ميں بدن شعلون ميں جلتے ہيں تو روہيں مسکراتي ہيں يہ وہ سيلاب ہے جس کو دلوں کي بستياں آواز دے کر خود بلاتي ہيں يہ جب چاہے کسي بھي خواب کو تعبير مل جائے جو منظر بجھ چکے ہيں انکو بھي تنورير مل جائے دعا جو بے ٹھکانہ تھي اسے تاثير مل جائے کسي رستے ميں رستہ پوچھتي تقدير مل جائے محبت روک سکتي ہے سمے کے تيز دھارے کو کسي جلتے شرارے کو، فنا کے استعارے کو محبت روک سکتي ہے کسي گرتے ستارے کو يہ چکنا چور آئينے کے ريزے جوڑ سکتي ہے جدھر چاھے يہ باگيں موسموں کي موڑسکتي ہے کوئي زنجير ہو اس کو محبت توڑ سکتي ہے امجد اسلام امجد Wednesday, September 06, 2006یہ کامیابیاں، یہ عزت، یہ نام تم سے ہے خدا نے جو بھی دیا ہے، مقام تم سے ہے تمہارے دم سے ہے مرے لہو میں خلعتِ گلاب مرے وجود کا سارا انتظام تم سے ہے کہاں بساطِ جاں اور میں کم سن و ناداں یہ میری جیت کا سب اہتمام تم سے ہے جہاں جہاں ہے میری دشمنی سبب میں ہوں جہاں جہاں ہے میرا احترام، تم سے ہے اپنی ماں کے نام ۔۔۔! Tuesday, September 05, 2006اس موسم ميں جتنے پھول کھليں گے ان ميں تيري ياد کي خوشبو ہر سو روشن ہوگي پتہ پتہ بھولے بسرے رنگوں کي تصوير بناتا گزرے گا اک ياد جگاتا گزرے گا اس موسم ميں جتنے تارے آسمان پہ ظاہر ہوں گے ان ميں تيري ياد کا پيکر منظر عرياں ہوگا تيري جھل مل ياد کا چہرا روپ دکھاتا گزرے گا اس موسم ميں دل دنيا ميں جو بھي آہٹ ہوگي اس ميں تيري ياد کا سايا گيت کي صورت ڈھل جائے گا شبنم سے آواز ملا کر کلياں اس کو دوہرائيں گي تيري ياد کي سن گن لينے چاند ميرے گھر اترے گا آنکھيں پھول بچھائيں گي اپني ياد کي خوشبو کو دان کرو اور اپنے دل ميں آنے دو يا ميري جھولي کو بھر دو يا مجھ کو مرجانے دو امجد اسلام امجد Saturday, September 02, 2006
|
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:خزینہ گم گشتہ:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
![]() |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |