|
Monday, May 15, 2006ماں کی ممتا، چاند کی ٹھنڈک، شیتل شیتل نور اسکی چھایا میں تو جلتی دھوپ بھی ہو کافور بچپن سے یہ درس دئیے کہ دکھ نہ کسی کو دو اپنا درد چھپائے اس کا درد نہ جانے کو سُچی، صاف کھری اور سچی اس کی ہر اک بات رہ میں نور بکھیرے اس کی اجلی اجلی ذات وِیروں پہ قربان یہ اپنی بہنوں کی غمخوار کوئی کرے یا نہ پر اس کے دل میں گہرا پیار غم کی آندھی آئے یا ہو مشکل کا طوفان ہر بپتا کو ایسے جھیلے ھیسے ایک چٹان اس میں اَنا کا روپ بھی ہے خودداری کی بھی شان سر نہ جھکے بندے کے آگے اس کا ہے ایمان چہرہ ساکن سینے میں پر اٹھیں لاکھ ابال جانے والے چلے گئے پتھر میں دراڑیں ڈال مالک اس چھتناور پیڑ کی سدا رہے ہریالی اس بگیا کی خیر ہو داتا تو ہی اس کا والی ۔۔۔ صاحبزادی امتہ القدوس بیگم ۔۔۔ |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
0: تبصرہ جات
Post a Comment
<< صفحہ اول