|
Friday, April 28, 2006بول کے لب آزاد ہیں تیرے بول، زباں اب تک تیری ہے تیرا ستواں جسم ہے تیرا بول کہ جاں اب تک تیری ہے دیکھ کے آہن گر کی دکاں میں تند ہے شعل، سرخ ہے آہن کھلنے لگے قفلوں کے دہانے پھیلا ہر اک زنجیر کا دامن بول، یہ تھوڑا وقت بہت ہے جسم و زباں کی موت سے پہلے بول کہ سچ زندہ ہے اب تک بول، جو کچھ کہنا ہے کہہ لے! ۔۔۔ فیض احمد فیض ۔۔۔ |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
0: تبصرہ جات
Post a Comment
<< صفحہ اول