|
Friday, March 10, 2006اب تک وہی خواب ہیں وہی میں وہی میرے گلاب ہیں وہی میں آنکھوں میں وہی ستارہ آنکھیں وہی دل میں گلاب ہیں وہی میں یہ جسم کہ جاں کی تشنگی ہے وہی تازہ سراب ہیں وہی میں زندہ ہوں ابھی تو مات کیسی وہی جاں کے عذاب ہیں وہی میں کہتی ہے زباں خموشیوں کی وہی درد کے باب ہیں وہی میں پڑھتے ہوئے جن کو عمر گزری وہی چہرے کتاب ہیں وہی میں لکھتے ہوئے جن کو جان جائے وہی حرف نصاب ہیں وہی میں وہی رنجشیں اپنے دوستوں سے وہی دل کے حساب ہیں وہی میں آتے ہیں مگر نہیں برستے وہی تشنہ سحاب ہیں وہی میں دنیا کے سوال اور دنیا وہی میرے جواب ہیں وہی میں ۔۔۔ عبید اللہ علیم ۔۔۔ ١٩٧٣ ۔۔۔ |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
0: تبصرہ جات
Post a Comment
<< صفحہ اول