<body topmargin="0" leftmargin="0" bgcolor="#F9F8EC" bgproperties="fixed"><script type="text/javascript"> function setAttributeOnload(object, attribute, val) { if(window.addEventListener) { window.addEventListener('load', function(){ object[attribute] = val; }, false); } else { window.attachEvent('onload', function(){ object[attribute] = val; }); } } </script> <div id="navbar-iframe-container"></div> <script type="text/javascript" src="https://apis.google.com/js/platform.js"></script> <script type="text/javascript"> gapi.load("gapi.iframes:gapi.iframes.style.bubble", function() { if (gapi.iframes && gapi.iframes.getContext) { gapi.iframes.getContext().openChild({ url: 'https://www.blogger.com/navbar.g?targetBlogID\x3d12814790\x26blogName\x3d%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88+%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D8%B6\x26publishMode\x3dPUBLISH_MODE_BLOGSPOT\x26navbarType\x3dBLUE\x26layoutType\x3dCLASSIC\x26searchRoot\x3dhttps://bayaaz.blogspot.com/search\x26blogLocale\x3den_US\x26v\x3d2\x26homepageUrl\x3dhttp://bayaaz.blogspot.com/\x26vt\x3d2065659182679175016', where: document.getElementById("navbar-iframe-container"), id: "navbar-iframe" }); } }); </script>

Friday, February 03, 2006

کچھوا اور خرگوش

ايک تھا کچھوا، ايک تھا خرگوش، دونوں نے آپس ميں دوڑ کي شرط لگائي۔ کوئي کچھوے سے پوچھے کہ تو نے کيوں لگائي؟ کيا سوچ کر لگائي؟ دنيا میں احمقوں کي کمي نہیں۔ ايک ڈھونڈو، ہزار ملتے ہیں ۔ طے يہ ہوا کہ دونوں میں سے جو نيم کے ٹيلے تک پہلے پہنچے وہ ميري سمجھا جائے۔ اسے اختيار ہے کہ ہارنے والے کے کان کاٹ لے۔ دوڑ شروع ہوئي۔ خرگوش تو يہ جا وہ جا۔ پلک جھپکنے ميں خاصي دور نکل گيا۔ مياں کچھوے وضع داري کي چال چلتے منزل کي طرف رواں ہوئے، تھوڑي دور پہنچے تو سوچا بہت چل لئے اب آرام بھي کرنا چاہئيے۔ ايک درخت کے نيچے بيٹھ کر اپنے شاندار ماضي کي يادوں میں کھوگئے جب اس دنيا میں کچھوے راج کيا کرتے تھے۔ سائنس اور فنون لطيفہ ميں بھي ان کا بڑا نام تھا۔ يونہي سوچتے ميں آنکھ لگ گئي۔ کيا ديکھتے ہيں کہ خود تو تخت شاہي پر بيٹھے ہيں۔ باقي زميني مخلوق، شير چيتے، خرگوش آدمي وغيرہ ہاتھ باندھے کھڑے ہيں يا فرشي سلام کر رہے ہيں۔ آنکھ کھلي تو ابھي سستي باقي تھي۔ بولے ابھي کيا جلدي ہے ؟ اس خرگوش کے بچے کي کيا اوقات ہے ميں بھي کتنے عظيم ورثے کا مالک ہوں؟ واہ بھئي واہ ميرے کيا کہنے۔ جانے کتنا زمانہ سوئے رہے تھے جب جي بھر کے سستالئے تو پھر ٹيلے کي طرف رواں ہوئے ، وہاں خرگوش کو نہ پايا بہت خوش ہوئے۔ اپنے کو داد دي کہ واہ رے مستعدي ميں پہلے پہنچ گيا۔ بھلا کوئي ميرا مقابلہ کر سکتا ہے؟ اتنے ميں ان کي نظر خرگوش کے ايک پلے پر پڑي جو ٹيلے کے دامن ميں کھيل رہا تھا۔ کچھوے نے کہا اے برخوردار تو خرگوش خاں کو جانتا ہے؟ خرگوش کے بچے نے کہا جي ہاں جانتا ہوں ميرے ابا حضور تھے معلوم ہوتا ہے ، آپ ہيں وہ کچھوے مياں جنہوں نے ابا جان سے شرط لگائي تھي ۔ وہ تو پانچ منٹ ميں يہاں پہنچ گئے تھے۔ اس کے بعد مدتوں آپ کا انتظار کرتے رہے۔ آخر انتقال کرگئے۔ جاتے ہوئے وصيت کر گئے تھے کہ کچھوے مياں آئیں تو ان کے کان کاٹ لينا۔ اب لائيے ادھر کان۔ کچھوے نے فورا اپنے کان اپنے سري خول کے اندر کر لي۔ آج تک چھپائے پھرتا ہے۔ ابن انشاء



0: تبصرہ جات

Post a Comment

<< صفحہ اول

بیاض کیا ہے؟

بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے

اراکینِ بیاض

اسماء

عمیمہ

حارث

میرا پاکستان

طلحہ

باذوق

حلیمہ

بیا

میاں رضوان علی

بیاض میں شمولیت؟

اگر آپ بیاض میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو یہ قوائد پڑھ لیں، بعد از اپنے نام اس ای میل پر بھیجیں۔

دیکھنے میں دشواری؟

اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔

گذشتہ تحریرات:

Powered by Blogger

بلاگ ڈیزائن: حنا امان

© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006