|
Wednesday, February 08, 2006تيرگي ہے کہ امنڈتي ہي چلي آتي ہے شب کي رگ رگ سے لہو پھوٹ رہا ہو جيسے چل رہي ہے کچھ اس انداز سے نبض ہستي دونوں عالم کا نشہ ٹوٹ رہا ہو جيسے رات کا گرم لہو اور بھي بہ جانے دو يہي تاريکي تو ہے غازہ رخسار سحر صبح ہونے ہي کو ہے ار دل بيتاب ٹہر ابھي زنجير چھٹکتي ہے پس پردہ ساز مطلق الحکم ہے شيرازہ اسباب ابھي ساغر ناب ميں آنسو بھي ڈھلک جاتے ہيں لغزش پا ميں ہے پابندي آداز ابھي اپنے ديوانوں کو ديوانہ تو بن لينے دو اپنے ميخانوں کو ميخانہ تو بن لينے دو جلد يہ سطوت اسباب بھي اٹھ جائے گي يہ گرانباري آداب بھي اٹھ جائے گي خواہ زنجير چھٹکتي ہي، چھٹکتي ہي رہے فيض احمد فيض |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
0: تبصرہ جات
Post a Comment
<< صفحہ اول