|
Tuesday, April 11, 2006آج جانے کی ضد نہ کرو یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو ہائے مر جائیں گے ہم تو لٹ جائیں گے ایسی باتیں کیا نہ کرو آج جانے کی ضد نہ کرو یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو تم ہی سوچو ذرا کیوں نہ روکين تمہیں جان جاتی جب اٹھ کہ جاتے ہو تم تم کو اپنی قسم جان جاں بات اتنی میری مان لو آج جانے کی ضد نہ کرو یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو وقت کی قید میں زندگی ہے مگر چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں ان کو کھو کر میری جان جاں عمر بھر نہ ترستے رہو آج جانے کی ضد نہ کرو یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو کتنا ماسوم و رنگیں ہے یہ سما حسن اور عشق کی آج معراج ہے کل کی کس کو خبر جان جاں روک لو آج کی رات کو آج جانے کی ضد نہ کرو یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
1: تبصرہ جات
assalam o alaykum w.w.
Beautiful piece ... Asha bhonslay has sung it wll but that is nothing what habib wali Muhammad sang ... originally !
4/12/2006 02:39:00 AM
Post a Comment
<< صفحہ اول