|
Friday, March 10, 2006لفظوں کے الٹ پھر کے علم کو گرامر کہتے ہيں، لفظوں کا مجموعہ جملہ کہلاتا ہے، يہ مجموعہ زيادہ بڑا اور لمبا ہوجئاے تو اسے مير جملہ کہتے ہيں۔ اب چونکہ جملے بازي اور فقرے بازي لوگ اچھي نظر سے نہيں ديکھتے اس لئے گرامر کي طرف لوگوں کي توجہ کم ہوگئي ہے۔ شاعري کي گرامر کو عروض کہتے ہيں۔ پرانے لوگ عروض کے بغير شاعري کرتے تھے،، آجکل شاعرکے سامنے عروض کا نام ليجئے تو پوچھتا ہے وہ کيا چيز ہے، ہم نے ايک شاعر کے سامنے ضرافت کا نام ليا۔۔۔۔بولے خرافات؟مجھےپسند نہيں، بس غزل سنئيے اور جائيے۔ عروض ميں بہريں ہوتي ہيں جن ميں بعض بہت گہي ہوتي ہيں، نو مشق ان ميں اکثر ڈوب جاتے ہيں اسي لئے احتياط پسند لوگ اور عروض کے پاس نہيں جاتے، عمر بھر لکھتے رہتے ہيں۔ ابن انشاء |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
1: تبصرہ جات
Thank GOD! Asma aap ka PC theek ho gaya... Shafqat
3/10/2006 05:32:00 PM
Post a Comment
<< صفحہ اول