|
Wednesday, August 16, 2006دل کی دنیا میں کبھی ایسا بھی سناٹا نہ تھا ہم ہی ساکت ہو گۓ تھےوقت تو ٹھہرا نہ تھا یہ بجا ! کہ وسوسے بھی دل میں اٹھتے تھے مگر یوں بھی ھوجاۓ گا ایسا تو کبھی سوچا نہ تھا وسوسے تھے، خوف تھا، ڈر بھی تھا، اندیشے بھی تھے اتنا روشن چاند پہلے ڈوبتے دیکھا تو نہ تھا ضرب کاری تھی بہت آخر شکستہ ہوگیا دل ہی تھا پہلو میں پتھر کا کوئ ٹکڑا نہ تھا اسکے سینے میں اگر ہو درد کی دنیا تو ہو اسکے چہرے پر کسی بھی کرب کا سایہ نہ تھا تھا بہاروں کا پیامی اس کے چہرے کا گلاب مشکلوں کے ریگزار میں بھی کملایا نہ تھا وہ ترو تازہ، شگفتہ، خنداں، روشن، دلربا بھول جاؤں میں جسے ایسا تو وہ چہرہ نہ تھا گرد جسکے کھینچ رکھا تھا حفاظت کا حصار چھوڑ کے کیسے اسے تنہا یہاں رخصت ہوا یا الہی کیا کروں دل حوصلہ پاتا نہیں جس کو نظریں ڈھونڈتی ہیں وہ نظر آتا نہیں |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
0: تبصرہ جات
Post a Comment
<< صفحہ اول