<body topmargin="0" leftmargin="0" bgcolor="#F9F8EC" bgproperties="fixed"><script type="text/javascript"> function setAttributeOnload(object, attribute, val) { if(window.addEventListener) { window.addEventListener('load', function(){ object[attribute] = val; }, false); } else { window.attachEvent('onload', function(){ object[attribute] = val; }); } } </script> <div id="navbar-iframe-container"></div> <script type="text/javascript" src="https://apis.google.com/js/platform.js"></script> <script type="text/javascript"> gapi.load("gapi.iframes:gapi.iframes.style.bubble", function() { if (gapi.iframes && gapi.iframes.getContext) { gapi.iframes.getContext().openChild({ url: 'https://www.blogger.com/navbar.g?targetBlogID\x3d12814790\x26blogName\x3d%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88+%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D8%B6\x26publishMode\x3dPUBLISH_MODE_BLOGSPOT\x26navbarType\x3dBLUE\x26layoutType\x3dCLASSIC\x26searchRoot\x3dhttps://bayaaz.blogspot.com/search\x26blogLocale\x3den_US\x26v\x3d2\x26homepageUrl\x3dhttp://bayaaz.blogspot.com/\x26vt\x3d2065659182679175016', where: document.getElementById("navbar-iframe-container"), id: "navbar-iframe", messageHandlersFilter: gapi.iframes.CROSS_ORIGIN_IFRAMES_FILTER, messageHandlers: { 'blogger-ping': function() {} } }); } }); </script>

Wednesday, August 09, 2006

زندگی

زندگی سے ڈرتے ہو؟ ,زندگی تو تم بھی ہو، زندگی تو ہم بھی ہیں آدمی سے ڈرتے ہو؟ آدمی تو تم بھی ہو، آدمی تو ہم بھی ہیں آدمی زبان بھی ہے، آدمی بیاں بھی ہے !اس سے تم نہیں ڈرتے ,حروف اور معنی کے رشتہِ ہائے آہن سے ,آدمی ہے وابستہ ,آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ !اس سے تم نہیں ڈرتے ,ان کہی“ سے ڈرتے ہو " جو ابھی نہیں آئی، اُس گھڑی سے ڈرتے ہو اس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ہو ۔۔۔ پہلے بھی تو گزرے ہیں دور نارسائی کے، بے ریا خدائی کے پھر بھی یہ سمجھتے ہو، ہیچ آرزومندی یہ شبِ زباں بندی، ہے رہِ خداوندی تم مگر یہ کیا جانو لب اگر نہیں ہلتے، ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں، راہ کا نشاں بن کر نور کی زباں بن کر ہاتھ بول اٹھتے ہیں، صبح کی اذاں بن کر روشنی سے ڈرتے ہو؟ روشنی تو تم بھی ہو، روشنی تو ہم بھی ہیں روشنی سے ڈرتے ہو شہر کی فصیلوں پر دیو کا جو سایا تھا پاک ہو گیا آخر رات کا لبادہ بھی چاک ہو گیا آخر، خاک ہو گیا آخر رات کا لبادہ بھی اژدھامِ انساں سے فرد کی نوا آئی ذات کی صدا آئی راہِ شوق میں جیسے راہرو کا خوں لپکے اک نیا جنوں لپکے آدمی چھلک اٹھے آدمی ہنسے ۔۔۔ دیکھو، شھر پھر بسے ۔۔۔ دیکھو تم ابھی سے ڈرتے ہو؟



1: تبصرہ جات

: نے کہا Anonymous Anonymous

خوب!!!

8/10/2006 02:21:00 PM

 

Post a Comment

<< صفحہ اول

بیاض کیا ہے؟

بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے

اراکینِ بیاض

اسماء

عمیمہ

حارث

میرا پاکستان

طلحہ

باذوق

حلیمہ

بیا

میاں رضوان علی

بیاض میں شمولیت؟

اگر آپ بیاض میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو یہ قوائد پڑھ لیں، بعد از اپنے نام اس ای میل پر بھیجیں۔

دیکھنے میں دشواری؟

اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔

گذشتہ تحریرات:

Powered by Blogger

بلاگ ڈیزائن: حنا امان

© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006