|
Monday, August 07, 2006بے نگاہ آنکھوں سے دیکھتے ہیں ,پرچے کو بے خیال ہاتھوں سے اَن بنے سے لفظوں پر انگلیاں گھماتے ہیں !یا سوالنامے کو دیکھتے ہی جاتے ہیں ہر طرف کن انکھیوں سے بچ بچا کے تکتے ہیں دوسروں کے پرچے کو رہنما سمجھتے ہیں !شاید اس طرح کو ئی راستہ ہی مل جائے بے نشاں خوابوں کا کچھ پتہ ہی !مل جائے مجھ کو دیکھتے ہیں تو یوں جوابً کاپی پر، حاشیے لگاتے ہیں دائرے بناتے ہیں جیسے ان کو پرچے کے سب جواب !آتے ہیں ۔۔۔ اس طرح کے منظر میں امتحاں گاہوں میں، دیکھتا ہی رہتا تھا ,نقل کرنے والوں کو نِت نئے طریقوں سے آپ لطف لیتا تھا، دوستوں سے کہتا تھا کس طرف سے جانے یہ آج دل کے آنگن میں اِک خیال آیا ہے !سینکڑوں سوالوں سے اک سوال لایاہے وقت کی عدالت میں زندگی کی صورت میں ,یہ جو تیرے ہاتھوں میں اک سوالنامہ ہے کس نے بنایا ہے؟ کس لئیے بنایا ہے؟ کچھ سمجھ میں آیا ہے؟ زندگی کے پرچے میں سب سوال لازم ہیں !سب سوال مشکل ہیں بے نگاہ آنکھوں سے دیکھتا ہوں پرچے کو بے خیال ہاتھوں سے اَن بنے سے لفظوں پر انگلیاں گھماتا ہوں حاشیہ لگاتا ہوں ,دائرے بناتا ہوں یا سوالنامے کو !دیکھتا ہی جاتا ہوں ۔۔۔ امجد اسلام امجد ۔۔۔ |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
0: تبصرہ جات
Post a Comment
<< صفحہ اول