|
Sunday, July 23, 2006کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے کوئی لاکھ سمندر پی جائے کوئی لاکھ ستارے چھو آئے کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے کوئی آس کہیں رہ جاتی ہے کوئی زیست کا ساغر بھرتا ہے کوئی پھِر خالی ہو جاتا ہے کوئی لمحے بھر کو آتا ہے کوئی پل بھر میں کھو جاتا ہے کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے کوئی آس کہیں رہ جاتی ہے ۔۔۔ عبیداللہ علیم ۔۔۔ ١٩٩٠ ۔۔۔ |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
0: تبصرہ جات
Post a Comment
<< صفحہ اول