|
Sunday, June 25, 2006
جس سر کو غرور آج ہے ياں تاج وري کا کل اس پر يہيں شور ہے پھر نوحہ گري کا آفاق کي منزل سے گيا کون سلامت اسباب لٹا راہ ميں ياں ہر سفري کا زنداں ميں بھي شورش نہ گئ اپنے جنوں کي اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سري کا لے سانس بھي آہستہ کہ نازک ہے بہت کام آفاق کي اس کار گہ شيشہ گري کا ٹک مير جگر سوختہ کي جلد خبر لے کيا يار بھروسہ ہے چراغ سحري کا
|
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
0: تبصرہ جات
Post a Comment
<< صفحہ اول