<body topmargin="0" leftmargin="0" bgcolor="#F9F8EC" bgproperties="fixed"><script type="text/javascript"> function setAttributeOnload(object, attribute, val) { if(window.addEventListener) { window.addEventListener('load', function(){ object[attribute] = val; }, false); } else { window.attachEvent('onload', function(){ object[attribute] = val; }); } } </script> <div id="navbar-iframe-container"></div> <script type="text/javascript" src="https://apis.google.com/js/platform.js"></script> <script type="text/javascript"> gapi.load("gapi.iframes:gapi.iframes.style.bubble", function() { if (gapi.iframes && gapi.iframes.getContext) { gapi.iframes.getContext().openChild({ url: 'https://www.blogger.com/navbar.g?targetBlogID\x3d12814790\x26blogName\x3d%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88+%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D8%B6\x26publishMode\x3dPUBLISH_MODE_BLOGSPOT\x26navbarType\x3dBLUE\x26layoutType\x3dCLASSIC\x26searchRoot\x3dhttps://bayaaz.blogspot.com/search\x26blogLocale\x3den_US\x26v\x3d2\x26homepageUrl\x3dhttp://bayaaz.blogspot.com/\x26vt\x3d2065659182679175016', where: document.getElementById("navbar-iframe-container"), id: "navbar-iframe" }); } }); </script>

Monday, August 14, 2006

امید

آؤ وعدہ کریں آج کے دن کی روشن گواہی میں ہم دیدہِ دل کی بے انت شاہی میں ہم زیرِ دامانِ تقدیسِ لوح و قلم اپنے خوابوں، خیالوں کی جاگیر کو فکر کے موءقلم سے تراشی ہوئی اپنی شفاف سوچوں کی تصویر کو اپنے بے حرف ہاتھوں کی تحریر کو، اپنی تقدیر کو یوں سنبھالیں گے، مثلِ چراغِ حرم جیسے آندھی میں بے گھر مسافر کوئی بجھتی آنکھوں کے بوسیدہ فانوس میں پہرہ داروں کی صورت چھپائے رکھے جانے والوں کے دھندلے سے نقشِ قدم آج کے دن کی روشن گواہی میں ہم - پھر ارادہ کریں جتنی یادوں کے خاکے نمایاں نہیں جتنے ہونٹوں کے یاقوت بے آب ہیں جتنی آنکھوں کے نیلم فروزاں نہیں جتنے چہروں کے مرجان زرداب ہیں جتنی سوچیں بھی مشعلِ بداماں نہیں جتنے گل رنگ مہتاب گہناگئے - جتنے معصوم رخسار مرجھا گئے جتنی شمعیں بجھیں ، جتنی شاخیں جلیں سب کو خوشبو بھری زندگی بخش دیں، تازگی بخش دیں بھر دیں سب کی رگوں میں لہو نم بہ نم مثلِ ابرِ کرم رکھ لیں سب کا بھرم دیدہ و دل کی بے انت شاہی میں ہم زخم کھائیں گے حسنِ چمن کے لئیے اشک مہکائیں گے مثلِ رخسارِ گل صرف آرائشِ پیرہن کے لئیے، مسکرائیں گے رنج و غم دہر میں اپنی ہنستی ہوئی انجمن کے لئیے طعنِ احباب، سرمایہ کج دل، بجز اغیار سہہ لیں گے فن کے لئیے آؤ وعدہ کریں سانس لیں گے متاعِ سخن کے لئیے جان گنوائیں گے ارضِ وطن کے لیے دیدہ و دل کی شوریدگی کی قسم آسمانوں سے اونچا رکھیں گے عَلم آؤ وعدہ کریں آج کے دن کی روشن گواہی میں ہم ۔۔۔ محسن نقوی ۔۔۔



0: تبصرہ جات

Post a Comment

<< صفحہ اول

بیاض کیا ہے؟

بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے

اراکینِ بیاض

اسماء

عمیمہ

حارث

میرا پاکستان

طلحہ

باذوق

حلیمہ

بیا

میاں رضوان علی

بیاض میں شمولیت؟

اگر آپ بیاض میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو یہ قوائد پڑھ لیں، بعد از اپنے نام اس ای میل پر بھیجیں۔

دیکھنے میں دشواری؟

اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔

گذشتہ تحریرات:

Powered by Blogger

بلاگ ڈیزائن: حنا امان

© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006