<body topmargin="0" leftmargin="0" bgcolor="#F9F8EC" bgproperties="fixed"><script type="text/javascript"> function setAttributeOnload(object, attribute, val) { if(window.addEventListener) { window.addEventListener('load', function(){ object[attribute] = val; }, false); } else { window.attachEvent('onload', function(){ object[attribute] = val; }); } } </script> <div id="navbar-iframe-container"></div> <script type="text/javascript" src="https://apis.google.com/js/platform.js"></script> <script type="text/javascript"> gapi.load("gapi.iframes:gapi.iframes.style.bubble", function() { if (gapi.iframes && gapi.iframes.getContext) { gapi.iframes.getContext().openChild({ url: 'https://www.blogger.com/navbar.g?targetBlogID\x3d12814790\x26blogName\x3d%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88+%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D8%B6\x26publishMode\x3dPUBLISH_MODE_BLOGSPOT\x26navbarType\x3dBLUE\x26layoutType\x3dCLASSIC\x26searchRoot\x3dhttps://bayaaz.blogspot.com/search\x26blogLocale\x3den_US\x26v\x3d2\x26homepageUrl\x3dhttp://bayaaz.blogspot.com/\x26vt\x3d2065659182679175016', where: document.getElementById("navbar-iframe-container"), id: "navbar-iframe", messageHandlersFilter: gapi.iframes.CROSS_ORIGIN_IFRAMES_FILTER, messageHandlers: { 'blogger-ping': function() {} } }); } }); </script>

Wednesday, June 08, 2005

تاج محل

“ اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق“ (ساحر لدھیانوی) - - - - - - اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر کون کہتا ہے غریبوں کا اڑایا ہے مذاق وہ کسی اور کی تضحیک کرے گا کیسے جو کہ ہے بے چارا ہو خود کشتئہِ پیکانِ فراق جس کے ارمان لٹے ، جس کی امیدیں ٹوٹیں جس کے گلشن کا حسیں پھول اجل نے توڑا موت کے سامنے جو بے بس و لاچار ہوا جس کے ساتھی نے بھری دنیا میں تنہا چھوڑا جسکا ہمدرد نہ مونس نہ کوئی ہمدم تھا ایسے بے مایہ تہی دست سے جلتے کیوں ہو اسکی ہستی تو کسی رشک کے قابل ہی نہ تھی یونہی ان کانٹوں بھری راہوں پہ چلتے کیوں ہو عمر بھر اسکو تو تسکین کی دولت نہ ملی یوں تو کہنے کو اسے کہتے ہیں سب شاہِ جہاں اسکے اندر بھی کبھی جھانک کے دیکھا تم نے اسکی دنیا تھی کہ رِستے ہوئے زخموں کا جہاں جب زمانے میں نہ اسکو کوئی غمخوار ملا اس نے مر مر کو ہی ہمراز بنانا چاہا اہلِ دنیا سے نہ ھب اس نے محبت پائی اس نے پھر گمشدہ چاہت کو ہی پانا چاہا تھا یہ تنہائی کا احساس ہی اسکے جس نے سنگِ مرمر کا حسیں ڈھیر لگا ڈالا تھا ناگ تنہائی کے ڈستے رہے اس کو آ کر وہ کہ جو پیار کا شیدائی تھا دل والا تھا اصل شئے جذبہ ہے ،گو وہ کسی سانچے میں ڈھلے تاج کیا ہے ؟ یہ فقط پیار کا اظہار تو ہے سنگِ مر مر کی زباں میں یہ کہا تھا اس نے تُو نہیں آج مگر زندہ تیرا پیار تو ہے تاج اک جذبہ ہے پھر جذبے سے نفرت کیسی یاں تو ہر دل میں کئی تاج محل ہیں موجود تاج اک سوئے ہوئے پیار کا ہی نام نہیں یہ وہ دنیا ہے نہیں جس کی فضائیں محدود تاج اک ماں کی محبت ہے بہن کا دل بھی باپ کا بیٹے کا، بھائی کا حسیں پیار بھی ہے تاج اک دوست کا بے لوث پیامِ اخلاص تاج عشق بھی ہے، معشوق بھی دلدار بھی ہے اس سے بڑھ کر بھی حسیں ہوتے ہیں شہکار یہاں تاج کو دیکھ کے تُو اے دلِ مضطر نہ مچل ماں کے دل سے تو ہمیشہ یہ صدا آتی ہے میرے بچے پہ ہوں قربان کئی تاج محل - - - - - - (صاحبزادی امتہ القدوس بیگم)



2: تبصرہ جات

: نے کہا Blogger افتخار اجمل بھوپال

اتنی لمبی نظم پڑھ کر جب پلّے کچھ نہ پڑے تو کیا کہا جائے۔ مگر کہا بھی نہ جائے اور رہا بھی نہ جائے کے مصداق صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ بنایا تو شاہ جہاں نے اپنا مقبرہ تھا لیکن قدرت کو کچھ اور منظور تھا۔ اس کے بر عکس نورجہاں نے اپنی خواہش پر مقبرہ بنوایا اور وہاں اس سے پہلے مر کر جہانگیر دفن ہوا اور نورجہاں کو ایک چھوٹی سی جگہہ ملی۔

6/08/2005 06:39:00 PM

 
: نے کہا Blogger Asma

Assalamo alaykum w.w!

well, as for all poets its being said they tend to see beyond reality ... thats a relaity we al know that it was being built as a mausoleum for the emperor shah jahan himself but his wife died before and on her wish she was buried there ... but the poetess aims to focus here not on this reality ... she's trying to defend the emperor on the point made by saahir ludhianwi in his شہرہِ آفاق ghazal ... forementioned ... agrres or not ... worldwide TAJ MAHAL is symobolized highly as a symbol of love ...!! The poetess' aim is on this aspect not on what happened in reality and what not ... try to view it in this aspect ...!

wassalm and thanks!!

6/09/2005 02:13:00 PM

 

Post a Comment

<< صفحہ اول

بیاض کیا ہے؟

بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے

اراکینِ بیاض

اسماء

عمیمہ

حارث

میرا پاکستان

طلحہ

باذوق

حلیمہ

بیا

میاں رضوان علی

بیاض میں شمولیت؟

اگر آپ بیاض میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو یہ قوائد پڑھ لیں، بعد از اپنے نام اس ای میل پر بھیجیں۔

دیکھنے میں دشواری؟

اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔

گذشتہ تحریرات:

Powered by Blogger

بلاگ ڈیزائن: حنا امان

© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006