<body topmargin="0" leftmargin="0" bgcolor="#F9F8EC" bgproperties="fixed"><script type="text/javascript"> function setAttributeOnload(object, attribute, val) { if(window.addEventListener) { window.addEventListener('load', function(){ object[attribute] = val; }, false); } else { window.attachEvent('onload', function(){ object[attribute] = val; }); } } </script> <div id="navbar-iframe-container"></div> <script type="text/javascript" src="https://apis.google.com/js/platform.js"></script> <script type="text/javascript"> gapi.load("gapi.iframes:gapi.iframes.style.bubble", function() { if (gapi.iframes && gapi.iframes.getContext) { gapi.iframes.getContext().openChild({ url: 'https://www.blogger.com/navbar.g?targetBlogID\x3d12814790\x26blogName\x3d%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88+%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D8%B6\x26publishMode\x3dPUBLISH_MODE_BLOGSPOT\x26navbarType\x3dBLUE\x26layoutType\x3dCLASSIC\x26searchRoot\x3dhttps://bayaaz.blogspot.com/search\x26blogLocale\x3den_US\x26v\x3d2\x26homepageUrl\x3dhttp://bayaaz.blogspot.com/\x26vt\x3d2065659182679175016', where: document.getElementById("navbar-iframe-container"), id: "navbar-iframe" }); } }); </script>

Wednesday, June 01, 2005

ایسے ہو جائیں گے ایسا تو کبھی سوچا نہ تھا

تھی جلن بیشک مگر تکلیف دہ چھالا نہ تھا سوز ایسا نہ تھا جب تک آبلہ پھوٹا نہ تھا اب تو خود مجھ سے مری اپنی شناسائی نہیں آئینے میں میَں نے یہ چہرہ کبھی دیکھا نہ تھا وقت کے ہاتھوں نے یہ کیسی لکیریں ڈال دیں ایسے ہو جائیں گے ایسا تو کبھی سوچا نہ تھا موسمِ گل میں تھا جس ٹہنی پہ پھولوں کا حصار جب خزاں آئی تو اس پہ ایک بھی پتا نہ تھا پیار کے اک بول نے آنکھوں میں ساون بھر دئیے اس طرح تو ٹوٹ کے بادل کبھی برسا نہ تھا خامشی سے وقت کے دھارے پہ خود کو ڈال دوں سامنے میرے کوئی اسکے سوا رستہ نہ تھا کوئی مجھ کو نہ سمجھ پایا تو کیا شکوہ، مگر آپ سے تو میرے احساسات کا پردہ نہ تھا درمیاں میں اجنبیت کی تھی اک دیوار سی جب تلک میں نے اسے، اُس نے مجھے پرکھا نہ تھا چاند کو تکتے ہوئے گزریں کئی راتیں مگر میرے ذہن و فکر میں تسکین تھی سودا نہ تھا وقت نے کیسے چٹانوں میں دراڑیں ڈال دیں رو دیا وہ بھی کہ جو پہلے کبھی رویا نہ تھا جانے کیوں دل سے مرے اسُکی کسک نہیں جاتی بات گو چھوٹی سی تھی اور وار بھی گہرا نہ تھا کس لئیے احباب نے تیروں کی زد پہ لے لیا میں نے تو دشمن کا بھی لوگو بُرا چاہا نہ تھا (صاحبزادی امتہ القدوس بیگم)



4: تبصرہ جات

: نے کہا Blogger Jahanzaib

اب تو خود مجھ سے مری اپنی شناسائی نہیں

آئینے میں میَں نے یہ چہرہ کبھی دیکھا نہ تھا

beautiful wording

6/02/2005 05:22:00 PM

 
: نے کہا Anonymous Anonymous

wow... asma... kia poem hai yaar... dil ko touch karti hai... keep it up ...

6/11/2005 12:42:00 AM

 
: نے کہا Blogger Usman

SO SUPERB.....asma you have a super collection of poetry
.. take care and keep it up

6/18/2005 07:02:00 AM

 
: نے کہا Anonymous Anonymous

اسی وزن میں اک نذرانہ ھماری طرف سے

فاصلے ایسے ہوں گے، یہ کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا مرے اور وہ میرا نہ تھا
وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو
میں اسے محسوس کرسکتا تھا چھو سکتا نہ تھا
رات بھر پچھلی سی آہٹ کان میں آتی رہی
جھانک کر دیکھا گلی میں کوئی بھی آیا نہ تھا
آج اس نے درد بھی اپنے علیحدہ کر لیے
آج میں رویا تو وہ میرے ساتھ رویا نہ تھا
یہ سبھی ویرانیاں اس کے جدا ہونے سے تھیں
آنکھ دھندلائی ہوئی تھی شہر دھندلایا نہ تھا
یاد کرکے اور بھی تکلیف ھوتی تھی عدیم
بھول جانے کے سوا اب کوئی چارہ نہ تھا

8/08/2005 03:25:00 PM

 

Post a Comment

<< صفحہ اول

بیاض کیا ہے؟

بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے

اراکینِ بیاض

اسماء

عمیمہ

حارث

میرا پاکستان

طلحہ

باذوق

حلیمہ

بیا

میاں رضوان علی

بیاض میں شمولیت؟

اگر آپ بیاض میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو یہ قوائد پڑھ لیں، بعد از اپنے نام اس ای میل پر بھیجیں۔

دیکھنے میں دشواری؟

اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔

گذشتہ تحریرات:

Powered by Blogger

بلاگ ڈیزائن: حنا امان

© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006