|
Thursday, May 26, 2005دیوان غالب میں سے اگر کوئی مجھ سے میری سب سے زیادہ پسندیدہ غزل کا پوچھے تو میں آنکھیں اور دیوان ِ غالب بند کرکے یہ غزل سنا سکتی ہوں ۔۔۔ لازم تھا کہ دیکھو مرا رستہ کوئی دِن اور تنہا گئے کیوں اب رہو تنہا کوئی دن اور مٹ جائیگا سَر گر ترا پتھر نہ گھِسے گا ہوں در پہ ترے ناصیہ فرسا کوئی دن اور آئے ھو کل اور آج ہی کہتے ہو کہ جائوں مانا کہ ھمیشہ نہیں اچھا کوئی دن اور جاتے ہوئے کہتے ہو قیامت کو ملیں گے کیا خوب گویا قیامت کا ہو کوئی دن اور ہاں اے فلک پیر جواں تھا ابھی عارف کیا ترا بگڑتا جو نہ مرتا کوئی دن اور تم ماہِ شب چار دہم تھے مرے گھر کے پھر کیوں نہ رہا گھر کا وہ نقشہ کوئی دن اور تم کون سے کھرے تھے ایسے داد و ستد کے کرتا ملکُ الموت تقاضا کوئی دن اور مجھ سے تمہیں نفرت سہی نیر سے لڑائی بچوں کا بھی نہ دیکھا تماشا کوئی دن اور گزری نہ بہرحال یہ مدت خوش و ناخوش کرنا تھا جواں مرگ گزارا کوئی دن اور ناداں ہو جو کہتے ہو کہ کیوں جیتے ہیں غالب قسمت میں ہے، مرنے کی تمنا کوئی دن اور !والسلام |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
2: تبصرہ جات
تم کون سے کھرے تھے ایسے داد و ستد کے
کرتا ملکُ الموت تقاضا کوئی دن اور
Ghalib ki rooh ko suroor a gya hoga, jab usne bayaaz ka page open kia hoga.
5/26/2005 07:34:00 PM
Ghalib ko exams kay dinou may bohat perha tha,,,itna kay ab main khud bhee bhool gai houn :)
Btw, nice poetry! My Nani has got Diwan-e-Ghalib!
5/26/2005 11:07:00 PM
Post a Comment
<< صفحہ اول