|
Friday, May 20, 2005،میرے ھمسفر تجھے کیا خبر یہ جو وقت ھے کسی دھوپ چھاؤں کے کھیل سا اسے دیکھتے، اسے جھیلتے میری آنکھ گرد سے اٹ گئی میرے خواب ریت میں کھو گئے میرے ہاتھ برف سے ہو گئے میرے بے خبر، تیرے نام پر وہ جو پھول کھلتے تھے ہونٹ پر وہ جو دیپ جلتے تھے بام پر وہ نہیں رہے ۔۔۔۔وہ نہیں رہے وہ جو ایک ربط تھا درمیاں وہ بکھر گیا۔۔۔ وہ ہوا چلی کسی شام ایسی ہوا چلی کہ جو برگ تھے سر شاخ جاں وہ گرا دئیے وہ جو حرف دشت تھے ریت پر وہ اڑا دئیے وہ جو راستوں کے یقیں تھے وہ جو منزلوں کے امیں تھے وہ نشان ِ پا بھی مٹا دئیے میرے ہمسفر ہے وہی سفر مگر ایک موڑ کے فرق سے تیرے ہاتھ سے میرے ہاتھ تک وہ جو ہاتھ بھر کا تھا فاصلہ کئی موسموں میں بدل گیا اسے ناپتے، اسے کاٹتے میرا سارا وقت نکل گیا تو میرے سفر کا شریک ھے میں تیرے سفر کا شریک ھوں تھے جو درمیاں سے نکل گیا کسی فاصلے کے شمار سے کسی بے یقیں سے غبار سے کسی رہ گزر کے حصار میں تیرا راستہ کوئی اور ھے !میرا راستہ کوئی اور ھے (ناصرہ زبیری) |
بیاض کیا ہے؟بیاض اردو شاعری اور ادب کا نچوڑ ہے اراکینِ بیاضبیاض میں شمولیت؟دیکھنے میں دشواری؟اردو کو بغیر دشواری کے دیکھنے کے لیے یہاں سے فونٹ حاصل کریں۔ گذشتہ تحریرات:
بلاگ ڈیزائن: حنا امان |
© تمام حقوق بحق ناشران محفوظ ہیں 2005-2006 |
2: تبصرہ جات
Beautiful piece :)
Had heard the hath say hath tak wala part befor ena dlike dit so much ... thanks for sharing the whole piece :)
wassalam
5/22/2005 03:22:00 AM
come on Dinky.
is that you?
5/23/2005 08:26:00 AM
Post a Comment
<< صفحہ اول